To Please the IMF, Pakistan’s Rulers Weaken the Rupee…
Tuesday, 29th Muharram 1440 AH | 9/10/2018 CE | No: 1440/04 |
Press Release
To Please the IMF, Pakistan’s Rulers Weaken the Rupee
resulting in Increase in Prices and Burden on Muslims
Whilst blaming the previous rulers for the mess the economy is in now, the PTI government is marching on exactly the same path that the previous rulers took. On 8 October 2018, the Finance Minister, Asad Umar, confirmed that Pakistan’s new rulers will also go to the IMF. Then on 9 October 2018, fulfilling a key demand of the IMF, the Rupee was weakened by Rs 11.70 against the dollar in one day. The ever weakening Rupee causes continuous, back-breaking rises in prices. It increases the cost of local agricultural and industrial production, making industrial production costly. It makes essential imports more expensive, at a time where local industry is overtaxed and underdeveloped. Moreover, once the IMF is pleased with the weakening of the Rupee, it will extend more loans on interest that will push Pakistan deeper into the debt trap. As a condition on its loans, the IMF will insist on privatization, depriving the state treasury of revenue from its large scale capital intensive enterprises, as well as energy and minerals. Then to compensate for the losses in revenues, the IMF will demand huge increases in taxation to worsen the burden on the people, the agriculture and industry. Clearly, the IMF will never ever alleviate poverty or allow Pakistan to stand on its feet. Indeed, any country into which the IMF has sunk its teeth, has been economically ruined.
Nothing less than ruling by all that Allah (swt) has revealed will save Pakistan’s economy. The Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood will generate the equivalent of billions of dollars for the state treasury, without resorting to interest based loans, which are forbidden by Allah (swt) and His Messenger (saaw). It will implement the Islamic ruling for energy and minerals, which is that they are a public property, whose entire benefit is for the people’s needs. It will implement the Islamic rulings on company structures, which restricts the ability for private ownership of capital intensive industry, such as large scale manufacturing, construction, transport and telecommunications, allowing the state to dominate these sectors and hence have access to large revenues to look after the affairs of the people. It will implement the Islamic rulings on revenue generation which abolish oppressive taxation, such as GST and income tax, which do not take into account the poverty of individuals. It will implement the Islamic ruling on currency, ensuring that it is backed by gold and silver, ending the root cause of inflation; a currency which ensured the Khilafah enjoyed stable prices for over a thousand years. The Khilafah will implement the Islamic ruling on the excessive increase in personal wealth of the rulers during ruling, which is to seize the ill-gotten wealth and put it in the Baytul Maal. So, is it not time that the Muslims worked to ensure that ruling is by all that Allah (swt) has revealed, so that wealth is circulated throughout society, rather than being confined to a few? Allah (swt) said,
كَيْ لَا يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَاءِ مِنكُمْ
“So that the wealth does not circulate solely among the wealthy from among you.” [Surah Al-Hashr 59: 7]
Media Office of Hizb ut Tahrir in Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پاکستان کے حکمرانوں نے آئی ایم ایف کوخوش کرنے کے لیے روپے کی قدر میں مزید کمی کردی ہے جس سے مہنگائی اور لوگوں کی مشکالات میں اضافہ ہو گا
ایک طرف تو پی ٹی آئی کی حکومت موجودہ معاشی بحران کی ذمہ داری پچھلے حکمرانوں پر ڈال رہی ہے لیکن دوسری طرف یہ حکومت خود بھی پرانے حکمرانوں کے نقش قدم پر چل رہی ہے ۔ 8 اکتوبر 2018 کو وزیر خزانہ اسد عمر نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان کے حکمران ایک بار پھر آئی ایم ایف کی دہلیز پر سجدہ ریز ہوں گے۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے اعلان کو چوبیس گھنٹے بھی نہ گزرے تھے کہ 9 اکتوبر 2018 کو آئی ایم ایف کےایک اہم ترین مطالبے کو پورا کردیا گیا۔ صرف ایک ہی دن میں روپے نے ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر 11.70روپے تک کھو دی۔ روپے کی مسلسل گرتی ہوتی ہوئی قدر کمر توڑ مہنگائی کاسبب بنے گی۔ اس کے نتیجے میں مقامی زرعی اور صنعتی اشیاء کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوجائے گا ۔ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ضروری درآمدات مزید مہنگی ہوجائیں گی جبکہ مقامی صنعت بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر استعمال کرنے سے پہلے ہی قاصر ہے ۔ اب جبکہ روپے کومزید کمزور کر کے آئی ایم ایف کو خوش کردیا گیا ہے تو آئی ایم ایف پاکستان کو مزید سودی قرض جاری کرے گا جس کے نتیجے میں پاکستان قرضوں کے گرداب میں مزید پھنستا چلا جائے گا۔ ان قرضوں کے ساتھ آئی ایم ایف کی شرائط بھی جڑی ہوں گی کہ مزید نجکاری کی جائے اور یوں ریاست کا خزانہ توانائی اور معدنیات کے شعبوں سے حاصل ہونے والی بے پناہ دولت سے محروم ہو جائے گا ۔ نجکاری کے نتیجے میں معیشت کا وہ حصہ جس میں بھاری سرمایہ موجود ہوتا ہے اور جس کے نتیجے میں بھاری منافع کمایا جا سکتا ہے نجی ملکیت میں چلا جاتا ہے جیسا کہ بھاری صنعتیں، ریلویز، ایوی ایشن ،ٹیلی کمیونی کیشن وغیرہ ۔نتیجتاً ریاست ان بے پنا ہ وسائل سے محروم ہو جاتی ہے جن کو وہ عوام کی بہبود پر خرچ کر سکتی تھی ۔ ان وسائل کی نجکاری کی وجہ سے ریاست کے خزانے کو محصولات کے حوالے سے جو نقصان پہنچتا ہے اس کو پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف سرمایہ درانہ اصولوں پر چلتے ہوئے ٹیکسوں میں بھاری اضافے کا مطالبہ کرتا ہے نتیجتاًعوام اور زرعی و صنعتی شعبے پرپڑے کمر توڑ بوجھ میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ آئی ایم ایف کبھی بھی غربت کے خاتمے میں معاون نہیں ثابت ہوااور نہ ہی وہ پاکستان کو اس بات کی اجازت دے گا کہ وہ اپنے قدموں پر مضبوطی سے کھڑا ہوسکے۔ حقیقت یہ ہے کہ جس ملک میں بھی آئی ایم ایف نے اپنے پنجے گاڑے، اس کی معیشت مزید تباہی وبربادی کا شکار ہو گئی۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی سے کم کوئی بھی حل پاکستان کی معیشت کو تباہی سے نہیں بچا سکتا۔ نبوت کے طریقے پرخلافت سودی قرضے لیے بغیر، جن کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولؐ نے حرام قرار دیا ہے، ریاستی خزانے کو اربوں ڈالر کے وسائل مہیا کرے گی ۔ خلافت توانائی اور معدنیات کے شعبے کے حوالے سے اسلام کا حکم نافذ کرے گی جو ان اثاثوں کو عوامی ملکیت قرار دیتا ہے جن سے حاصل ہونی والی دولت پر عوام کاہی مکمل حق ہے اور خلافت اس دولت کو عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خرچ کرے گی ۔ خلافت کمپنی کےڈھانچوں کے حوالے سے اسلام کے احکامات نافذ کرے گی جس کی وجہ سے نجی سیکٹر معیشت کے ان شعبوںمیں کلیدی کردار ادا نہیں کرسکتا جہاں بہت زیادہ سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے جیسا کہ بھاری صنعتیں، مواصلات اور ٹیلی کمیو نی کیشن وغیرہ۔ اس طرح ا ن شعبوں میں سرمایہ درانہ نظام کے بر خلاف ریاستی کمپنیاں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں اور ریاست کے لیے بڑے پیمانے پر وسائل حاصل کرتی ہیں اور ریاست ان وسائل کو عوام کے امور کی انجام دہی پر استعمال کرتی ہے۔ خلافت محصولات کے حوالے سے اسلامی احکامات نافذ کرے گی جس کے نتیجے میں ظالمانہ ٹیکسوں کا خاتمہ ہوگا جیسا کہ جنرل سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس وغیرہ ، جن کو لیتے ہوئے اس بات کو مد نظر نہیں رکھتا جاتا کہ جس سے یہ ٹیکس لیا جارہا ہے کیا وہ انہیں ادا کرنے کی استطاعت بھی رکھتا ہے یا نہیں ۔ خلافت کرنسی کے حوالے سے اسلام کے حکم کونافذ کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کرنسی صرف سونا و چاندی ہو یا کرنسی کی پشت پر سونا اور چاندی ہو، اور اس طرح مہنگائی کی بنیاد کا ہی خاتمہ ہوجائے گا۔ سونا و چاندی پر مبنی کرنسی کی وجہ سے ہزار سال تک ریاست خلافت میں اشیا ءکی قیمتوں میں استحکام دیکھا گیا تھا۔ خلافت حکمرانوں کی دولت میں ہونے والے غیر معمولی اضافے کے حوالے سے اسلامی حکم نافذ کرے گی جو یہ تقاضہ کرتاہے کہ ان کی تمام ناجائز آمدن کو قبضے میں لے کر بیت المال میں جمع کردیا جائے ۔ تو کیا اب وقت نہیں آگیا کہ مسلمان اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کرنے والی حکومت کے قیام کے لیے زبردست جدوجہد کریں تا کہ دولت چند ہاتھوں میں محدود نہ ہو بلکہ معاشرے کے تمام طبقات میں گردش کرے؟ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
كَيْ لَا يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ
”تاکہ تمہارے دولت مندوں کے ہاتھ میں ہی یہ مال گردش کرتا نہ ره جائے“(الحشر:7) ۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس