The Khilafah Establishes Unity
Tuesday, 26th Shaban 1438 AH 23/05/2017 CE No:PR17037
Press Release
The Khilafah Establishes Unity
Our Ummah is One, our Ramadhan is One and Our Eid is One
In the last days of Shaban, the hearts of Muslims begin to fill with joy as they prepare to welcome the blessed month of Ramadhan, the month of abundant goodness, mercy, forgiveness and redemption from the Fire of Jahannam. InshaAllah after maghrib on Friday 26 May, corresponding to 29 Shaban, Muslims all over the world will be striving sincerely to sight the Hilaal of Ramadhan, so as to determine whether their first fast is Saturday or Sunday. Indeed, the new moon (Hilaal) sighting is of great importance in our worship of Allah (swt), for it determines the beginning of the compulsory Fasting, the search for the Night of Power in the last ten days and the end of the Fasting through the search for the Hilaal of Shawwal. Indeed, our blessed Deen gave us a methodology to ensure that the Muslims have one Ramadhan and one Eid, for truly Islam is a complete way of life, which clarifies the confusion and gives unambiguous guidance. In order to preserve our worship, it is this methodology of the new moon sighting that must be our standard today, which was seen in the example of the Khulafa’a who implemented Islam sincerely. Moreover, we must adhere to Islam’s methodology alone, ignoring the current rulers, who do not care for Islam and have divided the Muslims into over fifty state-lets, dividing us over Eid and Ramadhan every year, as if these were trivial matters.
Following the example of Messenger of Allah (saw), in the era of the Rightly Guided Khulafaa,’ the Muslims used to fast and break their fast on a single day, even when our Khilafah embraced three continents and even though it was the era of the message by riders. RasulAllah (saaw) said,
«صوموا لرؤيته وأفطروا لرؤيته، فإن غُبِّيَ عليكم فأكملوا عدّة شعبان ثلاثين»
“Fast at its sighting and break the fast at its sighting and if it is clouded over (i.e. your sight of new moon moon is obscured) then complete the period of 30 days for Sha’ban” (Bukhari).
Here, RasulAllah (saw) commands us collectively to fast the month of Ramadan upon the sighting of the moon, wherever we are, for the lands of Muslims are one. The wording of this Hadith has come in a general form because the pronoun of the plural in «صوموا … وأفطروا» “Sumoo (fast)… wa Iftaroo (break the fast)” indicate Generality, which means all the Muslims together, collectively.
And the new moon sighting of the Muslims in any land is binding upon the Muslims of the other lands, for the Muslims are one and their lands are one. It was related from a group from the Ansar:
«غُمَّ عَلَيْنَا هِلَالُ شَوَّالٍ، فَأَصْبَحْنَا صِيَامًا، فَجَاءَ رَكْبٌ مِنْ آخِرِ النَّهَارِ، فَشَهِدُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، أَنَّهُمْ رَأَوْا الْهِلَالَ بِالْأَمْسِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُفْطِرُوا مِنْ يَوْمِهِمْ، وَأَنْ يَخْرُجُوا لِعِيدِهِمْ مِنَ الْغَدِ»
“The new moon of Shawwal was clouded over (obscured) for us and so we arose in the morning fasting. Then riders came at the end of the day and testified before the Prophet (saw) that they had seen the new moon yesterday. And so the Messenger of Allah (r) commanded them to break their fast.” (Ahmad).
Therefore, the Messenger of Allah (saw) found the testimony of those Muslims, who had come to Al-Madinah from another land, sufficient to command the breaking of the obligatory Fast.
O Muslims of Pakistan!
We fast and break fast by the affirmation of the sighting of the new moon, in any land, as long as that sighting was in accordance to the Shar’iah conditions and restrictions. Indeed, this was the opinion of the majority of the ‘Ulemaa of the Muslims and of all of the Islamic Madhahib (schools of thought) from the time of the Messenger of Allah (saw) until our current day, when we are burdened by rulers whose allegiance is to the colonialists, who divided our lands and imposed other than Islam upon us.
Yes, we must all strive to strive for the sighting of the new moon, as our brothers and sisters in Hizb ut Tahrir do every year, from Indonesia in the East to Morocco in the West. But however, we must also remember that practically, the unity of Ramadhan and Eid will not happen until the day when the Islamic lands are unified through the establishment of the rightly guided Khilafah state (Caliphate) upon the Methodology of the Prophethood. Thus, we must strive and pray so that joyous day is soon inshaaAllah.
Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan
بسم الله الرحمن الرحيم
خلافت اتحاد و اتفاق قائم کرتی ہے
ہماری امت ایک ہے، ہمارا رمضان ایک ہے اور ہماری عید بھی ایک ہے
شعبان کے آخری دنوں میں مسلمانوں کے دل خوشی سے لبریز ہوجاتے ہیں ۔ جیسے جیسے شعبان اپنے اختتام کی جانب بڑھتا ہے مسلمان ماہ مقدس رمضان کی تیاریاں شروع کرتے چلے جاتے ہیں۔ یہ مہینہ بے انتہاء بھلائی، رحم، مغفرت اور جہنم کی آگ سے آزادی کا مہینہ ہے۔ جمعہ 26 مئی، بمطابق 29 شعبان بعد مغرب انشاء اللہ پوری دنیا کے مسلمان پورے اخلاص کے ساتھ رمضان کے ہلال کو دیکھنے کی کوشش کریں گے تا کہ اس بات کا تعین ہوسکے کہ ان کا پہلا روزہ ہفتے کو ہے یا اتوار کو۔ یقیناً نئے ہلال کو دیکھنا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت کے حوالے سے ہمارے دین میں بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کے ذریعے فرض روزوں کے شروع ہونے اور آخری دس راتوں میں لیلۃ القدر کا تعین ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس بات کا تعین بھی ہوتا ہے کہ ہم نے کب فرض روزوں کو ختم اور شوال کے ہلال کو دیکھنے کی جستجو کرنی ہے۔ یقیناً ہمارے مقدس دین نے اُس طریقہ کار سے ہمیں آگاہ کیا ہے جس کے ذریعے اِس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ تمام مسلمانوں کا ایک ہی رمضان اور ایک ہی عید ہو۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو شکوک و شبہات کو دور کرتا ہے اور صاف اور واضح ہدایت فراہم کرتا ہے۔ اپنی عبادتوں کو قائم رکھنے کے لیے ہمیں آج بھی نئے ہلال کو دیکھنے کے لیے اُسی طریقہ کار کی پیروی کرنی چاہیے جو ہمارے دین نے ہمیں بتائی ہے، جس کی مثالیں اُن خلفاء کے دور سے ملتی ہیں جنہوں نے اسلام کو اخلاص کے ساتھ نافذ کیا۔ اس کے علاوہ ہمیں صرف اور صرف اسلام کے طریقہ کار کو ہی اختیار کرنا چاہیے اورموجودہ حکمرانوں کو نظر انداز کر دینا چاہیے کیونکہ انہیں اسلام کی کوئی پروا نہیں ہے، انہوں نے مسلمانوں کو پچاس سے زائد چھوٹی بڑی ریاستوں میں تقسیم کردیا ہے، ہر سال ہماری عید اور رمضان کو ایک نہیں رہنے دیتے اور اِن امور کے حوالے سے ایسے غافل ہیں جیسے کہ یہ کوئی معمولی معاملات ہوں۔
خلافت راشدہ کے عہد میں رسول اللہ ﷺ کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے مسلمان ایک ہی دن روزہ رکھتے اور افطار کرتے تھے جبکہ خلافت تین برِاعظموں تک پھیل چکی تھی اور یہ وہ دور تھا جب پیغام پہنچانے والا گھوڑوں پر سفر کرتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
صوموا لرؤيته وأفطروا لرؤيته، فإن غُبِّيَ عليكم فأكملوا عدّة شعبان ثلاثين
“اس ہلال کے دیکھے جانے جانے پر روزہ رکھو اور اس ہلال کے دیکھے جانے پر ہی افطار کرو، اور اگر بادل ہوں(یعنی مطلع آبر آلود ہونے کی وجہ سے ہلال دیکھنا ممکن نہ ہو) تو شعبان کے تیس دن پورے کرو” (بخاری)۔
یہاں پر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اجتماعی طور پر حکم دیا ہے کہ ہلال کے دیکھے جانے پر رمضان کے روزے رکھو، چاہے ہم کہیں بھی ہوں کیونکہ مسلمانوں کی زمین، علاقہ، ملک ایک ہی ہے۔ اس حدیث کے الفاظ عام ہیں کیونکہ صوموا(روزہ رکھو) ۔۔۔۔۔ وأفطروا(افطار کرو) میں ضمیر جمع ہے ، جو عمومیت کی نشاندہی کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ تمام مسلمان۔
اور کسی بھی علاقے میں مسلمانوں کی جانب سے نیا ہلال دیکھنے کی شہادت دیگر تمام علاقوں کے تمام مسلمانوں پر بھی لاگو ہوتی ہے کیونکہ تما م مسلمان ایک ہیں اور ان کی زمین بھی ایک ہی ہے۔ انصار کے ایک گرو ہ سے روایت ہے کہ:
غُمّ علينا هلال شوّال فأصبحنا صيامًا، فجاء ركب من آخر النهار فشهدوا عن النبي صلى الله عليه وسلم أنهم رأوا الهلال بالأمس، فأمرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يفطروا
” شوال کا نیا ہلال بادلوں کی وجہ سے نہیں دیکھا جاسکا اور ہم اگلے دن روزے سے اٹھے۔ پھر دن کے اختتام کے قریب کچھ سوار آئے اور نبی ﷺ کے سامنے شہادت دی کہ انہوں نے پچھلی رات ہلال دیکھا ہے۔ اور پھر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں روزہ توڑنے کا حکم دیا”(احمد)۔
کیونکہ رسول اللہ ﷺ کو ان مسلمانوں کی شہادت مل گئی تھی اگرچہ وہ کسی دوسرے علاقے سے مدینہ آئے تھے، لیکن فرض روزے کو توڑنے کے لیے یہ شہادت کافی تھی۔
اے پاکستان کے مسلمانو! ہم نئے ہلال کے دیکھے جانے پر روزے رکھنا شروع کرتے ہیں اور رمضان کا اختتام کرتے ہیں، چاہے اس کی شہادت کسی ایک مسلم ملک سے آئے یا کسی بھی علاقے سے آئے ،اس شرط کے ساتھ کہ وہ شہادت شرعی شرائط اور قیود کے مطابق ہو۔ یقیناً رسول اللہﷺ کے وقت سے لے کر آج کے دن تک مسلمانوں کے علماء کی عظیم اکثریت اور تمام اسلامی مذاہب کی یہی رائے رہی ہے، اور اس رائے میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی اس بات کے باوجود کہ آج ہم پر ایسے حکمران مسلط ہیں جن کی وفاداری کافر استعماریوں کے ساتھ ہے، جنہوں نے ہماری زمینوں کو قومیت کے نام پر تقسیم کردیا ہے اور ہم پر اسلام کی جگہ کفر قوانین نافذ کرتے ہیں۔
ہم سب کو ویسے ہی نیا ہلال دیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے جیسا کہ مشرق میں انڈونیشیا سے لے کر مغرب میں مراکش تک حزب التحریر کے ہمارے بھائی اور بہن ہر سال کرتے ہیں ۔ لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ عملاً ہمارا رمضان اورعید اُس وقت تک ایک نہیں ہوسکتے جب تک کہ نبوت کے طریقے پر خلافت راشدہ قائم نہ ہوجائے جو تمام مسلم علاقوں کو رسول اللہﷺ کے کلمے والے جھنڈے تلے یکجا کرے گی۔ لہٰذا ہمیں لازمی اس کے لیے جدوجہد اور دعا کرنی چاہیے کہ وہ دن اللہ کے حکم سے جلد آجائے۔