End US Raj, Establish Khilafah
Saturday, 04th Shawwal 1437 AH 09/07/2016 CE No: PR16043
Press Release
End US Raj, Establish Khilafah
US Praises Raheel and his Treachery Against Muslims and Islam
In an interview with ARY News first broadcast on 7th July 2016, the Chairman of US Senate’s Armed Services Committee, Senator John McCain, who led a delegation to Pakistan’s tribal regions on 4th July 2016 said that the General Raheel is a fine leader and a man with “a good mind and good grasp over military as well as civilian matters” adding in reply to a question about an extension for Raheel by saying that he is deeply impressed by Pakistan Army Chief General Raheel Sharif’s leadership skills and hopes that the general continues to lead Pakistan. The US Senator showered praise on the chief of the Muslim World’s most powerful armed forces, after being taken by the military leadership to North Waziristan to provide him evidence that Pakistan is doing its best to secure the cowardly US troops in Afghanistan from the hardy resistance within the tribal regions, including the defiant Haqqani network of North Waziristan, in an awful war of Fitna, where Muslims fight Muslims and six thousand of our troops have burned as fuel for the US crusade.
And so an abused and mistrusted slave arranges for his masters’ visit to the site of the crime to assert his prostrating submission and blind obedience. The US’s persistent call for action against the Haqqani network, and their doubt about Pakistan’s sincerity in the action not only led to the blocking of the F-16 sale, but also the drone attack on Afghan Taliban chief Mullah Mansoor, and finally this invasive delegation whose aftermath included President Obama confirming on 6 July that he regards the situation as “precarious,” declaring that “Instead of going down to 5,500 troops by the end of this year, the United States will maintain approximately 8,400 troops in Afghanistan into next year through the end of my administration.” Is there no limit to the abuse that the civilian and military leaders will tolerate? What will come next, an audit of all army communications to field operatives in North Waziristan indicating unambiguous plans for fighting the Haqqani network? And then, the final step will be US army officers commanding the operations! There is no limit to their subservience and groveling before Washington even though Allah(swt) said,
أَفَمَنْ يَمْشِي مُكِبًّا عَلَىٰ وَجْهِهِ أَهْدَىٰ أَمَّنْ يَمْشِي سَوِيًّا عَلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ
“What! Is he who walks groveling upon his face better guided, or he who walks upright on the straight path?” (67:22)
General Raheel has bound us to an alliance with the US, which is not only the cause of our misery and humiliation, it is Haraam and earns us the wrath of Allah (swt), for Allah (swt) said,
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
“O you who believe! Take not the Jews and the Christians as Auliya’ (friends, protectors, helpers, etc.), they are but Auliya’ to one another. And if any one amongst you takes them as Auliya’, then surely he is one of them. Verily, Allah guides not those people who are the Zâlimûn (polytheists and wrongdoers and unjust)”
[TMQ 5: 51].
Rather than urging Muslims to join the folly of an international coalition against “terrorism” as General Raheel has done repeatedly, a Khaleefah Rashid, the real strong man we need, would rally the Muslims of our armed forces and our tribal regions to decisively liberate Muslim Lands from the crusader filth. Yet, the groveling General Raheel ignores Islam’s clear injunctions to fight the occupiers in order to bask in the praise of the Ummah’s enemies. Like Musharraf and Kayani before him, General Raheel is possessed by the arrogance of the Firawn, thinking that his oppression will remain unchallenged by his own people, reminding them of the sanctity of his post to carry out the most despicable of crimes, and that is why he left the issue of extension ambiguous, after the interview of McCain. It is upon the sincere officers of Pakistan’s armed forces to seize the tyrant by his treacherous neck by granting Nussrah now to Hizb ut-Tahrir for the immediate re-establishment of the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood, which will end America’s war to subjugate other nations and deny them the right to resist.
Media Office of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan
بسم الله الرحمن الرحيم
امریکی راج ختم کرو، خلافت قائم کرو
مسلمانوں اور اسلام کے خلاف راحیل اور اس کی غداری کی امریکہ تعریف کر رہا ہے
امریکی سینٹ کی آرمڈ سروس کمیٹی کے چیرمین سینیٹر جان مکین، جس نے 4 جولائی 2016 کو پاکستان کے قبائلی علاقوں کا دورہ کرنے والے ایک وفد کی سربراہی کی، نے 7 جولائی 2016 کو اے آر وائی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ جنرل راحیل شریف ایک اچھے رہنما اور انسان ہیں، “جو اچھا دماغ رکھتے ہیں اور فوجی امور کے ساتھ ساتھ شہری امور پر بھی عبور رکھتے ہیں”۔ جنرل راحیل کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق ایک سوال کے جواب میں امریکی سینیٹر نے کہا کہ وہ پاکستان آرمی چیف راحیل شریف کی قائدانہ صلاحیتوں سے بہت متاثر ہیں اور یہ امید کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کی قیادت کرتے رہیں گے۔ امریکی سینیٹر نے مسلم دنیا کی سب سے طاقتور فوج کے سربراہ کی تعریف و توصیف اس وقت کی جب اسے فوجی قیادت نے شمالی وزیرستان کا دورہ کرایا اور اس بات کے ثبوت فراہم کیے کہ پاکستان افغانستان میں موجود بزدل امریکی افواج کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے سخت جان قبائلی جنگجووں، جن میں حقانی نیٹ ورک بھی شامل ہے، کے خلاف زبردست کاروائیاں کر رہا ہے۔ بدقسمتی سے یہ وہ فتنے کی جنگ ہے جس میں مسلمان دوسرے مسلمان کے خلاف لڑ رہا ہے اور ہمارے چھ ہزار سے زائد فوجیوں کو امریکی صلیبی جنگ کے لئے قربان کر دیا گیا ہے۔
شمالی وزیرستان کا دورہ کرانے کا مقصد یہ تھا کہ ایک غلام، جس پر اس کا آقا بھی اعتماد نہیں کرتا، اپنے جرائم کا مشاہدہ کرا سکے اور ثابت کر سکے کہ وہ اپنے آقا کے احکامات کی اندھی تقلید کر رہا ہے۔ امریکہ کا تسلسل سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کرنا اور پاکستان کے “اخلاص” پر شک کرنے کا ہی نتیجہ ہے کہ نہ صرف ایف-16 طیاروں کی فراہمی روکی گئی بلکہ افغان طالبان کے سربراہ ملا منصور کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا اور پھر یہ جارح امریکی وفد پاکستان آیا۔ اس وفد کی آمد کے فوراً بعد 6 جولائی 2016 کو امریکی صدر نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ صورتحال کو “خطرناک” سمجھتے ہیں اور اعلان کیا کہ “اس سال کے اختتام تک افواج کی تعداد کو 5500 تک کم کرنے کی جگہ امریکہ افغانستان میں اگلے سال میری انتظامیہ کے اختتام تک تقریباً 8400 فوجیوں کی تعداد کو برقرار رکھے گا”۔ کیا سیاسی و فوجی قیادت کی امریکہ کے ہاتھوں ذلت و رسوائی قبول کرنے کی کوئی حد ہے؟ کیا یہ دورہ کرانے کے بعد شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف منصوبوں کو عملی جامع پہنانے کے لئے ہونے والی فوجی کاروائیوں کی چھان بین کرنے کی اجازت دی جائے گی؟ اور پھر آخری ذلت و رسوائی یہی ہو گی کہ خود امریکی فوجی افسران ان فوجی کاروائیوں کی قیادت کریں! سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی واشنگٹن کے سامنے گھٹنے ٹیکنے اور بھیک مانگنے کی کوئی حد نہیں ہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرما چکے ہیں،
أَفَمَنْ يَمْشِي مُكِبًّا عَلَىٰ وَجْهِهِ أَهْدَىٰ أَمَّنْ يَمْشِي سَوِيًّا عَلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ
“اچھا، وہ شخص زیادہ ہدایت والا ہے جو اپنے منہ کے بل اوندھا ہو کر چلے یا وہ جو سیدھا (پیروں کے بل) راہ راست پر چلا ہو؟ (الملک:22)
جنرل راحیل شریف نے ہمیں امریکہ کے ساتھ ایسے اتحاد میں باندھ رکھا ہے جس کے نتیجے میں ہماری ذلت و رسوائی ہی نہیں ہو رہی بلکہ ہم حرام عمل کرنے کے مرتکب ہو رہے ہیں اور ایسا کرنے سے ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے غیض و غضب کو دعوت دے رہے ہیں کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
“اے ایمان والو! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے بھی دوستی کرے وہ بے شک انہی میں سے ہے، ظالموں کو اللہ تعالیٰ ہر گز راہ راست نہیں دکھاتا” (المائدہ:51)۔
نام نہاد “دہشت گردی” کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کا حصہ بننا ایک انتہائی بے وقوفی ہے جس کا جنرل راحیل شریف داعی ہے۔ ہمیں ضرورت ہے ایک ایسے مرد آہن، خلیفہ راشد کی جو ہماری افواج اور قبائلی علاقوں کے مسلمانوں کو یکجا کر کے مسلم علاقوں کو صلیبیوں کی نجاست سے آزادی دلائے۔ لیکن طابعدار جنرل راحیل شریف قابضین کے خلاف لڑنے کےاسلام کے واضح احکامات کو نظر انداز کر رہا ہے تا کہ امت کے دشمنوں کی تعریف و توصیف کا مستحق بن سکے۔ مشرف اور کیانی کی طرح جنرل راحیل شریف بھی فرعون کی طرح غرور میں ڈوبا ہوا شخص ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ اس کے ظلم کے خلاف اس کے اپنے لوگ کبھی کھڑے نہیں ہو سکتے اور بدترین جرائم کرنے کے لئے اپنے عہدے کو استعمال کر کے اس کے تقدس کو پامال کرتا ہے۔ اسی وجہ سے جنرل راحیل نے امریکی سینیٹر مکین کے انٹرویو کے بعد بھی نے اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر کوئی واضح بیان جاری نہیں کیا۔ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران پر لازم ہے کہ وہ غداروں کو ان کی گردنوں سے پکڑ لیں اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے فوری قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں جو دوسری اقوام کو غلام بنانے کے لئے امریکی جنگ کا خاتمہ کرے گی، وہ جنگ جو اقوام کو مزاحمت کا حق نہیں دیتی۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس